25 مئی، 2015، 12:24 AM

رہبر معظم انقلاب اسلامی

عالم اسلام کی مشکلات کا راہ حل صرف قرآنی دستورات پر عمل سے ممکن ہے

عالم اسلام کی مشکلات کا راہ حل صرف قرآنی دستورات پر عمل سے ممکن ہے

مہر نیوز/23 مئی / 2015 ء : رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے قرآن مجید کے 32 ویں بین الاقوامی مقابلوں میں شریک قرآنی اساتید، قاریوں اور حافظوں کے ساتھ ملاقات میں فرمایا: عالم اسلام کی موجودہ مشکلات کا راہ حل قرآن مجید کے دستورات پر عمل کرنے ، ماڈرن جاہلیت کے سامنے سرتسلیم خم نہ کرنے اور منہ زور جاہلیت کے سامنے استقامت اور پائداری پر مبنی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حضرت ابو الفضل الباس علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے موقع پر حسینیہ امام خمینی (رہ) کی فضا قرآن مجید کے 32ویں بین الاقوامی مقابلوں میں شریک  قرآنی اساتید ، حفاظ اور قاریوں  کی تلاوت سے معطر ہوگئی اور رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی موجودگی میں محفل انس با قرآن منعقد ہوئی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں مسلمانوں کی زندگی کے تمام اجتماعی اور سماجی پہلوؤں میں قرآن مجید کی موجودگی اور اس کے اعلی ہدف تک پہنچنے کے لئے بصیرت اور پختہ عزم کے دو عناصر کو لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام کی موجودہ مشکلات کا راہ حل قرآن مجید کے دستورات پر عمل کرنے ، ماڈرن جاہلیت کے سامنے سرتسلیم خم نہ کرنے اور منہ زور جاہلیت کے سامنے استقامت اور پائداری پر مبنی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قرآن مجید کے حفظ اور اس کی تلاوت کو قرآنی اخلاق سے آراستہ ہونے اور قرآنی معاشرے کی تشکیل کا آغاز قراردیتے ہوئے فرمایا: افسوس کا مقام ہے کہ جاہلیت پر مبنی نظام کے دباؤ کی بنا پر آج عالم اسلام اندرونی اختلافات،داخلی جنگوں ، فقر، کمزوری اور بے سروسامانی کی عظیم مصیبت میں مبتلا ہوگیا ہےاور اس مسلط کردہ دباؤ کا مقابلہ صرف قرآن کے سامنے تسلیم ہونے اورپختہ عزم کے ساتھ اعلی اہداف کی جانب حرکت کرنے کے ذریعہ کیا جاسکتا ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر ایک قدم قرآنی اہداف کی جانب اٹھایا جائے، تو اللہ تعالی دگنی طاقت عطا کرےگا  اور اس موضوع کے بارے میں ایرانی قوم نے تجربہ کیا ہے اوروہ  منہ زور طاقتوں کے سامنے استقامت اور پائداری کے ساتھ مزید توانائیوں تک پہنچ گئی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے منہ زور طاقتوں کے مقابلے میں ایرانی قوم کے استقامت کے تجربہ کو عالم اسلام کی مشکلات کے علاج کا بہترین نسخہ قراردیتے ہوئے فرمایا: امت مسلمہ کے درمیان تفرقہ اور اختلاف ایجاد کرنا دشمنوں کے اصلی منصوبوں کا حصہ ہے لہذا سب کو ہوشیار رہنا چاہیے اور اختلاف کی آواز بلند نہیں کرنی چاہیے اور اسلام و قرآن کے دشمنوں کا اسپیکر نہیں بننا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے والے ہر حنجرے اور ہر آواز کو دشمن کا اسپیکر قراردتے ہوئے فرمایا: شیعہ و سنی، عرب و عجم  اور قومی و نسلی  عناوین کے تحت اختلاف پیدا کرنا اور نیشنلسٹ تعصبات اور عداوتوں کے ذریعہ اختلاف ڈالنا دشمنان اسلام کے ایجنڈے میں شامل ہے اور اس کا بصیرت اور پختہ عزم کے ساتھ مقابلہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بصیرت اور دوست و دشمن کی صحیح تشخیص کو بہت ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: جب پختہ عزم و ارادہ ، بصیرت کے ہمراہ ہوگا تو اس وقت دشمنوں کی سازشوں، دباؤ اور عداوتوں کا مقابلہ آسان ہوجائے گا اور یہ وہی اللہ تعالی کی مدد اور نصرت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاشرے میں قرآنی تعلیمات اور انس با قرآن کے روز افزوں فروغ کو امید افزا قراردیا اور قرآن کے بارے میں حکام کی سنجیدہ توجہ پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: جوانوں اور روشنفکر افراد کو قرآن مجید سے زیادہ انس پیدا کرنا چاہیے کیونکہ جب قرآنی معارف سے ذہن غنی ہوجائے گا تو اس کے اثرات انسان کی رفتار ،گفتار اور بلند مدت فیصلوں پر مرتب ہوں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قرآن مجید کو تابناک مستقبل اور سعادت و خوشبختی کا ضامن قراردیتے ہوئے فرمایا: آج اسلامی معاشرے میں قرآن اور اسلام کی حرکت شروع ہوگئی ہے اور اسلامی بیداری اسی کے برکات کا نتیجہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی بیداری ایک ایسی حقیقت ہے جو ختم ہونے والی نہیں ہے اور وہ روز بروز پھیل رہی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کے فروغ  کے سلسلے میں علماء ، روشن فکر افراد، مصنفین، طلباء ، محققین، دانشوروں، حفاظ اور قاریوں کی دگنی ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: لوگوں کو اس راستے کی  امید دلانی چاہیے جس کی قرآن مجید بشارت دیتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی حکومتوں پر زوردیا کہ وہ قرآن مجید کے بارے میں بات کرنے سے پہلے اس پر عمل سے آشنا ہوں اور قرآن مجید کے دستورات کو نافذ کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل ادارہ اوقاف اور امور خیریہ میں ولی فقیہ کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین محمدی نے اعیاد شعبانیہ کی مناسبت سے مبارکباد اور  قرآن مجید کے 32ویں بین الاقوامی مقابلوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔

جناب محمدی نے کہا کہ اس سال کے قرآنی مقابلے گذشتہ سال کے مقابلوں کی نسبت کمی اور کیفی لحاظ سے  زیادہ امتیازات کے حامل تھے اور انس باقرآن کے مقابلوں میں کسی تبعیض کے بغیر سبھی نے شرکت کی ، انس با قرآن محافل میں جوان قاریوں کی شرکت، صوبائی سطح پرغیر ملکی قاریوں کی موجودگی میں قرآنی مقابلوں کا انعقاد، قرآن کے سلسلے میں فعال خواتین کی تجلیل اور عوام و اعلی حکام کی مقابلوں میں بھر پور شرکت اس سال کے مقابلوں کی اہم خصوصیات  ہیں۔

News ID 1855437

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha